سائٹ سپر ہائی میں شہید ہونے والے اہلکار کی نمازجنازہ ادا کردی گئی جبکہ واقعہ کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کرلیا گیا

0

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سائٹ سپر ہائی میں شہید ہونے والے اہلکار کی نمازجنازہ ادا کردی گئی جبکہ واقعہ کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مضروب پولیس اہلکار کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ۔ ڈاکوؤں اور پولیس کے درمیان مقابلے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی منظر عام پر آگئی ۔ تفصیلات کے مطابق منگل کی شب سائٹ سپر ہائی وے کے علاقے محمدی گوٹھ ندی کے کنارے نیو سپر کوئٹہ کاکٹرہوٹل کے قریب پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار چمن عباس کی نماز جنازہ گزشتہ روز گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹر میں ادا کردی گئی ۔ نماز جنازہ میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن ، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھوسمیت دیگر افسران نے کی جبکہ شہید کے اہل خانہ و عزیز و اقارب بھی شریک تھے ، شہید پولیس اہلکار کی میت کو تدفین کے لئے آبائی گاؤں چینوٹ منتقل کردی گئی۔ دوسری جانب پولیس مقابلے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی منظر عام پر آگئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک پولیس کانسٹیبل نے ملزمان پر فائرنگ کی اور بعد ازاں اسے مشتبہ افراد کا پیچھا کرتے ہوئے فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تبادلے کے دوران، پولیس اہلکار کو ڈاکوؤں نے گولی مار دی اور وہ زمین پر گر گیا، جبکہ جائے وقوعہ پر موجود افراد گرے ہوئے اہلکار کی مدد کے لیے دوڑ پڑے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں فائرنگ کے دوران خوف و ہراس پھیلتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے جب کہ ڈاکو فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔ واقعے میں ایک پولیس کانسٹیبل چمن عباس جان کی بازی ہار گیا اور دوسرا عادل پتافی زخمی ہوگیاتھا ۔ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس کے ترجمان کے مطابق سائٹ سپر ہائی وے انڈسٹریل ایریا میں گشت کرنے والے پولیس اہلکاروں کو اطلاع ملی کہ ڈاکو محمد گوٹھ ندی کے کنارے موجود ہیں اور ڈکیتی کی تیاری کر رہے ہیں۔ اہلکار موقع پر پہنچے تو ڈاکوؤں نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ کردی۔ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے جوابی فائرنگ کی جس سے ڈاکو زخمی ہوگئے، جو بعد میں موٹر سائیکل کو جائے وقوعہ پر چھوڑ کر دریا کی طرف فرار ہوگئے۔ فائرنگ کے تبادلے کے دوران ٹانگ میں گولی لگنے والے دو پولیس اہلکار عادل پتافی اور سینے میں گولی لگنے والے چمن عباس زخمی ہوگئے۔ ترجمان نے بتایا کہ زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے فوری طور پر نجی اسپتال لے جایا گیا، جہاں چمن عباس زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ دوسرے زخمی پولیس اہلکار عادل پتافی کو طبی امداد کے بعد اسپتال سے فارغ کردیا گیا ۔ وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر ملزمان کی گرفتار کے احکامات جاری کئے اور ایس ایس پی ایسٹ سے رپورٹ طلب کرلی ۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ پولیس فورس کی قربانیوں اور بہادری کی روشن مثال ہے۔ چمن عباس اور عادل پتافی نے شہریوں کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے بہادری سے مقابلہ کیا۔ ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔پولیس حکام کے مطابق واقعہ کا مقدمہ زخمی پولیس اہلکار عادل پتافی کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمر 1011/2024 بجرم دفعات 353،324،302،34اور 7ATA کے تحت نامعلوم ملزمان کے خلاف سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں درج کرلیا گیا ۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کرلئے گئے ہیں جبکہ مخبری اور پولیس انٹیلی جنس نیٹ ورک کو بھی فعال کردیاگیا ہے ، واقعے میں ملوث ملزمان عادی جرائم پیشہ ہیں جنہوں نے فرار ہونے کے لئے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کردی ، واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.