سی ٹی ڈی اور ایس ائی یو کی کاروائیاں چار بڑے منشیات فروش گرفتار بھاری مقدار میں منشیات برامد
سی ٹی ڈی نے منشیات کے بڑے نیٹ ورک کا پردہ فاش کرتے ہوئے ہیروئن اور کرسٹل میتھ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کرلیا ، جبکہ دوسری جانب ایس آئی یو پولیس نے بھی تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کے الزام میں ایک ملزم کو گرفتار کرکے بھاری مالیت کی آئس برآمد کرنے کا دعوی کیا ، تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی کی جانب جاری کردہ اعلامیئے کے مطابق سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی سیل نے جمعہ کے روز کراچی میں منشیات کے ایک بڑے نیٹ ورک کا پردہ فاش کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تین منشیات فروش بھاری مقدار میں ہیروئن اور کرسٹل میتھ (آئس) سمیت گرفتار کرلیا۔نوجوان نسل کو منشیات کی لعنت سے بچانے کے لیے ایک اہم قدم میں سندھ حکومت نے منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انٹیلی جنس نیٹ ورک کے ذریعے محکمہ انسداد دہشت گردی CTD نے کراچی میں منشیات کی تجارت کی سرگرمیوں سے متعلق اہم معلومات کا پردہ فاش کیا ہے۔گرفتار ملزمان میں ٹریول ایجنسی کا ملازم جاوید خان، بلڈر ظاہر کرنے والا ناظم ناصر اور مختلف چھوٹے کاروبار سے وابستہ احمد رضا شامل ہیں۔ ان کی گرفتاریاں ڈیفنس کے علاقے نشاط کمرشل کے فیز VI میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ پر چھاپے کے دوران کی گئیں،سی ٹی ڈی انٹیلی جنس کے افسر کے مطابق کئی دنوں کی خفیہ نگرانی کے بعد چھاپہ مار کر تین افراد کو گرفتار کیا گیا، آپریشن کے دوران فلیٹ سے تقریباً سات کلو گرام ہیروئن اور تین کلو گرام کرسٹل میتھ برآمد کی گئی۔گرفتار ملزمان کراچی میں منشیات کا ایک بڑا نیٹ ورک چلا رہے تھے، جو مقامی ایجنٹوں کے ذریعے ہیروئن اور کرسٹل میتھ (آئس) کی بڑے پیمانے پر سپلائی کررہے تھے ۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اس گروہ نے نشاط کمرشل، ڈی ایچ اے فیز VI میں ایک فلیٹ کرائے پر لیا تھا، جہاں پر بھاری مقدار میں منشیات کا ذخیرہ تھا۔ ابتدائی تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ یونیورسٹیوں، کالجوں اور ڈانس پارٹیوں میں منشیات کی سپلائی کرنے کے لیے بنیادی طور پر چھوٹے ڈیلر ذمہ دار ہیں۔ دریں اثنا، کراچی کے باہر سے کام کرنے والے بڑے سپلائرز منشیات کی ملکی اور بین الاقوامی سپلائی اور اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ میں انکشاف ہوا ہے کہ اس نیٹ ورک میں ایک اہم شخصیت بھی شامل ہے جو کوڈ نام جارڈن سے جانا جاتا ہے جو اس وقت بیرون ملک مقیم اورگوادر کا رہائشی ہے۔ ایک اور ساتھی امجد خان کا تعلق خیبرپختونخوا (کے پی کے) سے ہے۔ دونوں منشیات کی سپلائی اور اسمگلنگ میں سہولت کاری میں ملوث ہیں۔مشتبہ افراد کے موبائل فونز سے حاصل ہونے والے شواہد بشمول لین دین اور آپریشنز کے ڈیٹا نے گروپ کی سرگرمیوں کے بارے میں مزید بصیرت فراہم کی ہے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ملزمان نے پتہ لگانے سے بچنے کے لیے غیر ملکی سم کارڈ استعمال کیے تھے۔ سی ٹی ڈی حکام اب جاری تفتیش کے حصے کے طور پر مشتبہ افراد کے اثاثوں کی مکمل تفصیلات جمع کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔دوسری جانب اسپیشل انویسٹیگیشن یونٹ(سی آئی اے) نے انٹیلی جنس معلومات پر منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے عثمانیہ ریسٹورنٹ سپر ہائی وے گڈاپ سٹی کے قریب چھاپہ مارا، چھاپے کے دوران ایک ملزم محمد معیز ولد محمد جاوید کو گرفتار کیا گیا جس کے قبضے سے آئس وزنی 100 گرام برآمد ہوئی ہے ـ دوران انٹیروگیشن ملزم نے کراچی کے مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں میں سپلائی کرنے کا اعتراف کیا ہے ـ ملزم کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ok