وکلاء کی فیس کے لئے قومی خزانے سے بغیر گارنٹی کروڑوں کا قرضہ جاری۔ایف آئی اے نے بینک سے ریکارڈ طلب کرلیا۔

0

اربوں روپے فراڈ میں ملوث نیشنل بینک کے سابق افسران کو وکلاء کی فیس کے لئے قومی خزانے سے بغیر گارنٹی کروڑوں کا قرضہ جاری۔ایف آئی اے نے بینک سے ریکارڈ طلب کرلیا۔

نیشنل بینک آف پاکستان نے اربوں روپے کے مالیاتی اسکینڈل میں نامزد ملزمان کو بھاری فیس کے حامل وکلاء کے لئے کروڑوں روپے قرض بغیر گارنٹی جاری کردیا،نیشنل بینک کے 4 افسران حیسکول اسکینڈل میں پیٹرولیم کمپنی کے افسران کے ساتھ شریک ملزم ہیں ،ایف آئی اے نے 2022 کے مقدمے میں نیشنل بینک کے خلاف تحقیقات میں بینک سے ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کراچی نے انکوائری نمبر 54/2023 میں نیشنل بینک آف پاکستان کے ہیڈ آف کمپلائنس سے یکم اور دو فروری 2022 کے دو میٹنگز 328 اور 329 کا ریکارڈ طلب کیا ہے جس میں نیشنل بینک آف پاکستان کے چار ایسے افسران جو ریٹائرڈ ہوچکے یا بینک کو چھوڑ چکے ہیں انہیں مالیاتی اسکینڈل میں عدالتی معاونت کے لئے وکلاء کو فیس ادائیگی میں 6 کروڑ 44 لاکھ کا قرض جاری کیا گیا اور دو حصوں میں جاری ہونے والے ان قرضوں میں ان افسران سے گارنٹی کی مد میں کوئی دستاویز یا کوئی بھی سامان گروی نہیں رکھا گیا ہے ۔ایف آئی اے کمرشل بینکنگ کی اس انکوائری میں نیشنل بینک سے مکمل ریکارڈ طلب کیا گیا یے جس کے لئے متعدد نوٹسسز جاری کئے گئے اور ایف آئی اے کے آخری نوٹس کے جواب میں بینک انتظامیہ نے دو ہفتوں کا وقت طلب کیا ہے اور ایف آئی اے کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وہ اس نوٹس میں پوچھے گئے سوالات کا جواب دیں گے ۔واضح رہے کہ ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کراچی نے انکوائری نمبر 127/2021میں حیسکول پیٹرولیم انتظامیہ نے نیشنل بینک آف پاکستان کے افسران کی ملی بھگت سے اربوں روپے کے لیٹر آف کریڈٹ کیش کروائے جس کے عیوض یا تو جزوی تیل حاصل کیا گیا یا پھر آئل کی سپلائی صرف کاغذی طور پر ظاہر کی گئی اس انکوائری میں شواہد سامنے آنے پر ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل نے فروری 2022 میں مقدمہ الزام نمبر 01/2022 درج کیا تھا جس میں حیسکول اور نیشنل بینک آف پاکستان کے 32 سے زائد حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران کو نامزد کیا تھا ان ملزمان میں شامل نیشنل بینک آف پاکستان کے افسران سئینر وائس پریزیڈنٹ ہدایت خان،طارق جمالی ،عثمان شاہد اور شمیم بخاری کو عدالتی معاونت کے لئے وکلاء کو فیس ادائیگی نیشنل بینک سے بغیر گارنٹی قرضہ سے کی گئی جس کے خلاف ایف آئی اے کو شکایت موصول ہوئی اور ایف آئی اے نے اس پر علیحدہ سے انکوائری شروع کی ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.