معروف اداکارہ نادیہ حسین وکیل کے ہمراہ ایف ائی اے دفتر پہنچ گئیں
معروف اداکارہ و ماڈل نادیہ حسین ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے دفتر پہنچ گئیں۔
نادیہ حسین اپنے وکیل کے ہمراہ ایف آئی اے کے دفتر پہنچی ہیں۔
نادیہ حسین کو آج ایف آئی کی جانب سے طلب کیا گیا تھا۔
اس سے قبل 14 مارچ کو ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کی ٹیم نے معروف ماڈل اور اداکارہ نادیہ حسین کا موبائل فون سیز کر دیا تھا۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ جس شخص نے سینئر ایف آئی اے افسر کی ڈی پی واٹس ایپ پر لگا کر ایف آئی اے افسر بن کر نادیہ حسین سے بات کی اور ان سے رشوت مانگی موبائل فون سے اس کا پتہ لگایا جائے گا۔
نادیہ حسین کے خلاف سائبر کرائم سرکل میں انکوائری جاری ہے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ نادیہ حسین نے شکایت درج کروانے کے بجائے سوشل میڈیا پر ایف آئی اے کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے۔دوسری جانب نادیہ حسین نے میڈیا ٹاک کرتے ہوئے بتایا کے میں چاہتی ہوں جعل ساز شخص کےخلاف موثر کارروائی ہو
اس طرح کی کارروائیوں سے لوگ پریشان ہوتے ہیں
ان جعل سازوں نے جو جال بچھا رکھا ہے اس میں لوگوں کو پھنساتے ہیں
جعل سازوں نے اپنی ساری کارروائی واٹس ایپ پر کی ہے
جعل ساز صرف یہی کہتا تھا کہ واٹس ایپ پر کال کریں
مجھے نہیں معلوم اگر واٹس ایپ پر رابطہ کیا ہے تو وہ پکڑے کیسے جائیں گے
جعل ساز کی وجہ سے میری کسی سوشل میڈیا پوسٹ سے نعمان صدیقی صاحب کی پوزیشن پر بات آئی ہے تو میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا
میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ میں ایف آئی اے حکام کو جان بوجھ کر نشانہ نہیں بنانا چاہتی تھی
میں صرف یہ چاہتی تھی کہ اس جعل سازی کو سامنے لاوں
اس طرح کے جعل سازوں کو آزاد نہیں رہنا چاہے اور قانون کی گرفت میں آنا چاہیے
ایف آئی اے سائبر کرائم نے ابھی بھی اپنی فارنزک مکمل نہیں کی ہے
ایف آئی اے نے ابھی بھی میرا موبائل فون واپس نہیں کیا ہے
اور میں ایف آئی اے کے ساتھ مکمل تعاون کررہی ہوں
جب تک وہ اپنی فارنزک مکمل نہیں کرلیتے میرا فون ان کے پاس رہے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے
میرا کسی کی دل آزاری کا کبھی کوئی ارادہ نہیں تھا
اداروں اور مجھے مل کر ایک وڈیو بنانی چاہیے کہ ایسی صورتحال میں کوئی بھی شخص ہو تو پریشان نہ ہو
مجھے بھی یقین نہیں تھا اس لیے میں نے کال ریکارڈ کی تھی
اگر کسی کے ساتھ ایسی کوئی صورتحال پیش آئے تو فوری طور پر ایف آئی اے کے پورٹل پر شکایت درج کرائے
میں نے سائبر کرائم کے پورٹل پر شکایت درج کراچکی تھی لیکن ایف آئی اے دفتر آنا مجھے معلوم نہیں تھا