
سہراب گوٹھ مبینہ مقابلہ ۔زد میں آکر نوجوان زخمی
سہراب گوٹھ کے علاقے میں پولیس مقابلے کے دوران مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں کی گولی لگنے سے 18 سالہ نوجوان جاں بحق ہو گیا۔تفصیلات کے مطابق سہراب گوٹھ تھانے کی حدود انصاف اسپتال کے قریب واقع دودھ کی دکان میں پراسرار طور پر گولی لگنے سے نوجوان جاں بحق ہو گیا جس کی لاش کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی شناخت 18 سالہ محمد امید ولد صیتول خان کے نام سے ہوئی۔ایس ایچ او سہیل خاصخیلی کے مطابق مقتول جمالی گوٹھ کا رہائشی تھا،اس کی والدہ انصاف اسپتال میں زیر علاج تھیں،واقعہ کے وقت کو دکان کے باہر کھڑا تھا کہ ایک گولی اسے آ کر لگی جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہو گیا ۔انہوں نے بتایا کہ سہراب گوٹھ تھانے کی سیکنڈ موبائل اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا،پولیس ملزمان کا تعاقب کر رہی تھی کہ اس دوران پولیس اور ملزمان کے درمیان دو طرفہ فائرنگ کی زد میں آ کر ایک گولی مقتول کو لگی تاہم ان کا کہنا ہے کہ مقتول کو کس کی گولی لگی یہ فرانسک رپورٹ کے بعد معلوم ہو سکے گا ۔واقعہ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتول کو بڑے ہتھیار کی گولی لگی ہے جو ممکنہ طور پر پولیس کی ہو سکتی ہے۔ایس ایس پی ایسٹ ڈاکٹر فرخ رضا کا کہنا ہے کہ نوجوان دکان پہ خریداری کے لئے کھڑا تھا کہ اچانک گولی لگنے سے زخمی ہوا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔انہوں نے کہا کہ نوجوان کا جان بحق ہونا ایک دلسوز واقعہ ہے اور ضلع پولیس شرقی لواحقین کے شدید غم کو محسوس کرتی ہے اور برابر کی شریک ہے۔ نوجوان کے ناگہانی ہلاکت کے حوالے سے لواحقین سے رابطے میں ہیں اور حسب ضابطہ کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق عینی شاہدین نے تصدیق کی کہ اسی وقت واقعہ کے مقام سے ایک پولیس موبائل کا بھی گزر ہوا اور فائرنگ ہوئی جس کی وجہ سے نوجوان جاں بحق ہوا۔ واقعہ کی دو اطراف سے سی سی ٹی وی موصول ہوئے ہے جس کا معائنہ کیا جارہا ہے۔ ابتدائی طور پہ گولی لگنے اور پولیس موبائل کے گزرنے کی تصدیق ہوئی ہے۔ موبائل روٹین کے گشت پہ تھی یا جرائم پیشہ افراد کے تعاقب میں معاملے کی تفتیش کی جارہی ہے۔ گولی چلنے کے محرکات کی وضاحت کے لئے ایس پی و ڈی ایس پی سہراب گوٹھ مصروف عمل ہیں۔ ڈاکٹر فرخ رضا کا کہنا تھا کہ واقعہ میں ملوث خواہ کوئی بھی ہو ان کے خلاف بلاتفریق قانونی کاروائی کی جارہی ہے اور ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔واقعہ کے عینی شاہد دکاندار خالد نے بتایا کہ واقعہ سحری کے کے قریب پیش آیا ۔مقتول عمید دودھ لینے دکان پر آیا تھا۔نوجوان کی والدہ انصاف اسپتال میں زیر علاج ہیں اور عمید ان کے لیے دودھ لینے آیا تھا کہ اچانک گولی چلنے کی آواز آئی۔نوجوان عمید زخمی ہوکر زمین پر گر گیا۔دو سے تین مزید فائر کی آوازیں آئیں۔واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقتول دکان کے باہر کھڑا ہے اور اس کے ساتھ اور بھی لوگ کھڑے ہیں کہ اچانک اسے گولی آ کر لگتی ہے جس سے وہ زمین پر گر جاتا ہے۔تھوڑی دیر بعد لوگ وہاں جمع ہوتے ہیں اور اسے اٹھا کر اسپتال منتقل کرتے ہیں۔مقتول تین بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا اور گاڑیوں کی ورکشاپ میں کام کرتا تھا۔واقعہ کے بعد مقتول کے ورثاء عباسی شہید اسپتال پہنچے ،ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تک مقتول کی تدفین نہیں کریں گے اور مقدمہ درج نہیں کروائیں گے جب تک واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی۔