آل پاکستان آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن چیئرمین میر شمس شاہوانی نے وکلاء کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کر دیا

ڈرائیورز کو سونے کی جگہ نہیں 51 سینٹی گریڈ کی گرمی میں جنگل میں سونے کے لیے مجبور ہے

0

آل پاکستان آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن چیئرمین میر شمس شاہوانی نے وکلاء کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کر دیا

کراچی سے لے کر سندھ پنجاب کے بارڈر تک پٹرول اور ڈیزل کے ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں روڈز بند ہونے کی وجہ سے جس کے باعث پانچوں صوبوں میں پٹرول اور ڈیزل کا بحران شروع ہو چکا ہے سندھ کا ایک بہت پیچیدہ مسئلہ ہے وفاق کو اس مسئلے کو حل کرے اور ٹرانسپورٹرز کو بھی تحفظ فراہم کرے ہمارے ڈرائیورز کلینرز کو آئے روز مارا جاتاہے ڈرائیورز نے جتنے بھی پیسے خرچ کے لیے اٹھائے تھے اب ان کے پاس وہ بھی ختم ہو چکے ہیں اور لائن کے ہوٹلز والے 100 روپے والی کھانے کے ایٹم 500 روپے میں فروخت کر رہے ہیں گاڑیوں کے ڈرائیورز کو سونے کی جگہ نہیں 51 سینٹی گریڈ کی گرمی میں ہے وہ جنگل میں سونے کے لیے مجبور ہے جس کی وجہ سے متعدد ڈرائیورز بے ہوش ہوئے ہیں اور کچھ کا انتقال بھی ہوا ہے اس کے علاوہ سندھ کے مختلف علاقے کشمور خیرپور اور متعدد علاقوں میں کچے کے ڈاکوں کی جانب سے رات 12 بجے سے لے کر صبح چھ بجے تک لوٹا جا رہا ہے سندھ گورنمنٹ نے پچھلے 40 سالوں سے ٹرانسپورٹرز کو کسی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کیا جو کہ ملک میں ریڈ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور قربانیاں دیتے آرہے ہیں.

 

آل پاکستان آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میر شمس شاہوانی کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے اور اب تک ہماری دو پٹرول اور ڈیزل کی گاڑیوں میں آگ کورنگی کے مقام پر اگ لگ چکی ہے اگر اس مسئلے کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو یہ تمام گاڑیاں آگ کے لپیٹ میں آسکتی ہیں جو کہ پورے سندھ کو لپیٹ میں لے سکتا ہے ہماری گاڑیوں کو جلایا گیا ہے اس کا معاوضہ ہمیں سندھ گورنمنٹ دے گی یا پھر وفاق دے گا؟ جانب نہ ہو ایکسائز کے الکار روڈوں پر نظر ارہے اور نہ ہی موٹروے پولیس کے تمام ٹرانسپورٹرز ڈرائیورز کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے کسی قسم کی سکیورٹی وہاں پر نہیں ہے جس کے باعث ٹرانسپورٹرز اور ڈرائیورز میں خوف کا عالم ہے چیئرمین میر شم شاہوانی کا کہنا ہے کہ کراچی سے لے کے سندھ پنجاب بارڈر تک پاک فوج اور رینجرز کو تعینات کیا جائے وفاق اور سندھ کے جھگڑے میں پاسپورٹرز کا اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور کراچی میں ٹرانسپورٹرز کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے ملک بھر میں بدنام کیا جا رہا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ ہمارا کسی بھی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے ہم کاروباری لوگ ہیں ہم عوام اور معیشت کی بہتری کے لیے کام کرتے ہیں سندھ گورنمنٹ اور تمام ادارے اس مسئلے کو سنجیدہ لے کر حل کریں اس احتجاج کی وجہ سے ملک میں بھی معیشت کا پہیہ جام ہوتا چلا جا رہا ہے احتجاج ہونے کی وجہ سے ہمارے چوٹی گاڑیوں کو تو چھوڑا جا رہا ہے مگر بڑی گاڑیاں اب تک وہیں پر پھنسی ہوئی ہے ہم حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان کے مسائل کو حل کریں اور ہماری پٹرول اور ڈیزل کی گاڑیوں کو باآسانی آنے دیا جائے تاکہ ہم یہاں سے مزید سپلائی نہ کریں اس وقت 10 ہزار سے زائد گاڑیاں وہاں پر پھنسی ہوئی ہیں جس میں این ایل سی کی گاڑیاں بھی ہیں چیئرمین شمس شاہوانی کا کہنا تھا کہ ہماری گاڑیوں کو ریلیز کیا جائے اور ہماری گاڑیوں کو کراچی سے لے کر سندھ پنجاب بارڈر تک سیکیورٹی فراہم کیا جائے موٹروے اور ایکسائز بھتہ خوری کے لیے روڈوں پر موجود ہوتے ہیں لیکن پچھلے دس دنوں سے کسی بھی نا موٹروے پولیس کےلکار موجود ہے اور نہ ہی ایکسائز کے اہلکار نظر ارہے ہیں جو کہ سندھ گورنمنٹ پہ ایک سوالیہ نشان ہے اس سے قبل آئے روز کچی کی ڈاکوؤں کی جانب سے ہمارے ڈرائیورز اور کلینڈرز پر تشدد کیا جاتا تھا اور ان کو لوٹا جاتا تھا اس کے علاوہ ایکسائز والے بھی ہمارے ڈرائیورز کو تنگ کرتے ہیں اور ان سے بھتا لیتے ہیں لہذا تین مہینہ پہلے ٹیکس دہندگان ٹرانسپورٹرزکے ساتھ ناراوا سلوک اور تمام تر ڈرائیورز کو یرغمال بنایا ہوا ہے افسوس کا ہمارا یہ ہے کہ پچھلے دس دنوں سے ہمیں اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے اس کا ازالہ کون کرے گا ؟سندھ کے مختلف علاقوں میں ہماری گاڑیاں جلائی جا رہی ہیں اس نہر والے مسئلے میں سندھ حکومت اور وفاق کا جھگڑا ہے اور بھی درمیان میں متوسط طبقے کے لوگوں کی جانے جا رہی ہیں اس سیاست کے اڑ میں ٹرانسپورٹرز کا بہت نقصان ہو رہا ہے اور ہمارے تمام تر ٹرانسپورٹرز نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم سپلائی نہیں چلا سکیں گے بالخصوص سب سے پہلے ہم سندھ کی سپلائی نہیں لے جائیں گے حکومت کو چاہیے کہ اس مسئلے کو سنجیدہ لے کر حل کریں اگر ایسا نہ ہوا اگلے 72 گھنٹوں ہم پٹرول اور ڈیزل کی سپلائی بند کر دیں گے

Leave A Reply

Your email address will not be published.