لانڈھی جیل توڑ کر فرار ہونے کا مقدمہ درج
کراچی( ⊄ )ملیر جیل سے فرار قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔مقدمہ جیل انتظامیہ کی جانب سے شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں جیل کے ڈپٹی سپریڈنٹ ڈی ایس پی ذوالفقار پیر زادہ کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔مقدمہ کے مطابق رات بارہ بج کر پانچ منٹ پر زلزلے کے جھٹکوں کی وجہ سے قیدی چیخ و پکار کرنے لگے۔قیدی فرقان نے اپنے مزید ساتھی قیدیوں کو اکسایا اور متعدد سرکل کے تالے توڑ کر ٹاور کی طرف آئے ۔اس دوران پولیس نے انھیں روکنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے جیل اہلکاروں پر لوہے کے راڈ، اور ڈنڈوں سے حملہ کر دیا اور سرکاری اسلحہ چھینا اور جان سے مارنے کی نیت سے فائرنگ کی جس سے ایف سی کے لانس نائیک سمیت سپاہی اور دیگر جیل ملازم زخمی ہو گئے جبکہ قیدی عرفان کی فائرنگ سے 8 قیدی بھی زخمی ہوئے۔قیدیوں نے املاک کو نقصان پہنچایا۔مقدمہ میں بتایا گیا ہے کہ ملیر جیل کے دفاتر کو نقصان پہنچایا گیا۔جیل میں موجود کنٹین ، اسپتال، ای کورٹ ، مرکزی گیٹ، افسران کے دفاتر ،انٹرویو بوتھ،سی پی ایل سی ،سی آر او کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کی گئی اور دیگر دفاتر کے دروازے کھڑکیاں توڑتے ہوئے رات 1:30 بجے 216 قیدی ملزمان فرار ہو گئے جن میں سے 88 قیدیوں کو پکڑ لیا گیا ہے۔قیدیوں نے ایف سی کے اہلکاروں سے اسلحہ بھی چھینا۔اندھا دھند فائرنگ اور تشدد سے ایف سی کے اہلکاروں سمیت جیل کا عملہ زخمی ہوا ۔مقدمہ کے مطابق واقعہ میں 216 قیدی فرار ہوئے ،فرار ہونے والے 88 قیدیوں کو پکڑ کر واپس جیل حکام کے حوالے کر دیا ہے۔زخمی قیدی ندیم بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔