ہم معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں: اقتصادی سروے جاری
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے جاری کر دیا۔
اسلام آباد میں قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افراط زر 4.6 فیصد ہے، گزشتہ سال پالیسی ریٹ 22 فیصد تھا، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آگیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے ہمارا اعتماد بحال ہوا، آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام تھا، عالمی گروتھ کی نسبت پاکستان نے جی ڈی پی گروتھ میں ریکوری کی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی مہنگائی دو سال پہلے 6.8 تھی جو اب 0.3 فیصد ہے، پاکستان میں اس وقت مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد ہے، رواں مالی سال زر مبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اب جی ڈی پی کے استحکام کی طرف بڑھنا ہے، ہم اس وقت بہتر سمت میں چل رہے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف نے ایس بی اے پروگرام حاصل کیا، نگراں وزیر خزانہ کا اس پروگرام کو ٹریک پر رکھنا قابل ستائش ہے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنے کے لیے اصلاحات ضروری تھیں، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 5 سال کی بلند ترین سطح پر ہے، حکومت نے ایف بی آر کی کارکردگی بہتر کرنے کے لیے اصلاحات کی ہیں، ہر ٹرانسفارمیشن کے لیے 2 سے 3 سال درکار ہوتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاور سیکٹر اصلاحات میں 1 سال میں تاریخی ریکوری ہوئی ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بہتری آئی ہے، فری لانسرز نے 400 ملین ڈالرز کمائے ہیں۔
اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی گروتھ اضافہ کے ساتھ 4.5 فیصد رہی، کیمیکل گروتھ کمی کے ساتھ 5.5 فیصد رہی، فارماسوٹیکل میں گروتھ اضافہ کے ساتھ 2.3 فیصد رہی، کان کنی اور کھدائی کی گروتھ کم ہو کر 3.4 فیصد رہی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی سے مارچ کے دوران تعلیم پر جی ڈی پی تناسب سے 0.8 فیصد خرچ ہوا، اعلیٰ تعلیم کے لیے 61.1 ارب روپے مختص کیے گئے، مجموعی شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، جس میں سے مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد اور خواتین کی 52.8 فیصد رہی، پرائمری سطح پر داخلے 2.483 کروڑ تک پہنچ گئے۔
اقتصادی سروے میں بتایا گیا کہ پاکستان میں 269 یونیورسٹیاں ہیں جن میں 160 سرکاری اور 109 نجی ہیں، اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 60 ہزار سے زائد نوجوانوں کو آئی ٹی، زراعت، کان کنی، تعمیرات کے شعبوں میں تربیت دی گئی۔