گلگت: سیلاب میں بہہ جانیوالے سیاحوں کی تلاش کا آپریشن ختم، 12 لاشیں نہ نکالی جاسکیں
گلگت بلتستان حکومت نے دیامر میں سیلاب کی زد میں آکر لاپتا ہونے والے سیاحوں کی لاشیں نکالنے کے لیے 14 روز سے جاری سرچ آپریشن ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
صوبائی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ سیلاب کے ملبے میں دب جانے والے سیاحوں اور مقامی لوگوں کی تمام گاڑیاں نکال لی گئی ہیں، مگر 2 ہفتوں سے لاشوں کو نکالنے کے لیے تمام تر کوششوں کے باجود کامیابی نہیں ملی، اس لیے لاشیں نکالنے کا کام ختم کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بابوسر کے علاقے میں 20 جولائی کو آنے والے سیلاب میں 20 گاڑیاں اور متعدد سیاح سیلاب میں بہہ کر لاپتا ہو گئے تھے، جن میں سے 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئی تھیں۔
نجی ٹی وی کی اینکر شبانہ لیاقت کے خاندان کے 4 افراد اور ننکانہ صاحب سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کے 2 افراد سمیت 12 سیاحوں کی لاشوں کی تلاش کا عمل تاحال جاری تھا۔
فیض اللہ فراق نے بتایا کہ ملبے سے تمام گاڑیاں نکال لی گئی ہیں لیکن لاپتا افراد کا سراغ نہ مل سکا جس کے بعد لاپتا افراد کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف بھی آج گلگت بلتستان کے دورے پر پہنچے جہاں انہوں نے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان سے ملاقات کے بعد سیلاب سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ جی بی میں سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے آیا ہوں، ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں، درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو ہدایات دی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ حالیہ مون سون بارشوں نے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں شدید تباہی مچائی ہے اور بارشوں کے باعث بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔
ضلع دیامر، گلگت اور غذر میں ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے، 21 جولائی کو شاہراہ بابوسر پر ریلہ کئی سیاحوں کو بہا لے گیا تھا، اب تک 10 سے زائد افراد لاپتا ہیں جن کو تلاش نہیں کیا جاسکا۔