خیبرپختونخوا: طوفانی بارشوں اور بادل پھٹنے سے سیلاب، اموات کی تعداد 307 تک جا پہنچی
بونیر میں 184، شانگلہ 36، مانسہرہ 23، سوات 22، باجوڑ 21 ، بٹ گرام 15 اور دیر میں 5 اموات ریکارڈ کی گئیں، 23 افراد زخمی، 74 گھروں کو نقصان پہنچا، پی ڈی ایم اے کی ابتدائی رپورٹ
خیبرپختونخوا میں طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے بعد سیلابی صورتحال سے 48 گھنٹے میں ہونے والی اموات کی تعداد 307 تک جاپہنچی ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ صوبے بھر میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے اموات کی مجموعی تعداد 307 ہوگئی ہے۔ بونیر میں 184، شانگلہ میں 36، مانسہرہ میں 23، سوات میں 22، باجوڑ میں 21، بٹگرام میں 15 اور دیر میں 5 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے بارشوں اور سیلاب کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع میں جانی و مالی نقصانات کی ابتدائی رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران ہونے والی بارشوں اور سیلاب کے باعث مختلف حادثات میں اب تک 307 افراد جاں بحق اور 23 زخمی ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق افراد میں 279 مرد، 15 خواتین اور 13 بچے شامل ہیں جب کہ زخمیوں میں 17 مرد، 4 خواتین اور 2 بچے شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث مجموعی طور پر 74 گھروں کو نقصان پہنچا، جس میں 63 گھروں کو جزوی نقصان ہوا جب کہ 11 گھر مکمل تباہ ہوگئے۔
سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر میں اب تک مجموعی طور پر 184 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق حادثات سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام کے اضلاع میں پیش آئے، تیز بارشوں اور سیلاب كے باعث سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع بونیر، باجوڑ اور بٹگرام ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق شدید بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی خصوصی ہدایت پر بارشوں اور سیلاب كے باعث متاثرہ اضلاع كے لیے امدادی فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی خصوصی ہدایت پر تمام متعلقہ اداروں كو امدادی سرگرمیاں تیز كرنے كی ہدایت کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ امدادی ٹیمیں اور ضلعی انتظامیہ آپس میں مكمل رابطے میں ہیں اور صورت حال كی نگرانی كی جا رہی ہے، پی ڈی ایم اے نے پہلے ہی سے موسمی صورتحال کے پیش نظر تمام ضلعی انتظامیہ کو پیشگی اقدامات اٹھانے کے لیے مراسلہ ارسال کر دیا تھا۔