کراچی (اسٹاف رپورٹر )ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد کو مختصر نظر بندی کے بعد رہا کر دیا گیا۔ کراچی یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبر اور یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ کے رکن پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد ہفتہ کو سنڈیکیٹ کے اجلاس میں شرکت کے لیے جارہے تھے کہ سادہ لباس افراد نے حراست میں لے لیا تاہم انھیں بہادر آباد تھانے سے سات گھنٹے بعد اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا۔رہائی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ریاض نے بتایا کہ سنڈیکیٹ کا اجلاس ہونا تھا اور انہیں اس میں شرکت سے روکنے کے لیے پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا اور مختلف تھانوں کے گرد گھیرا ڈالا۔ ڈاکٹر ریاض نے بتایا کہ "جب میرے ساتھی اور خاندان کے لوگ میری گاڑی کو وہاں کھڑی دیکھ کر بہادر آباد تھانے میں جمع ہوئے توپولیس نے مجھے چھوڑ دیا۔” ڈاکٹر ریاض کے مطابق سنڈیکیٹ کے اجلاس میں اہم شخصیات پر مشتمل کئی اہم کیسز کی منظوری ہونی تھی اور یہ کارروائیاں مجھے اجلاس سے دور رکھنے کے لیے کی گئیں۔سول سوسائٹی کے ارکان اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے بہادر آباد تھانے میں بنائی گئی ایک اور ویڈیو میں ڈاکٹر ریاض نے بتایا کہ انہیں پہلے جمشید کوارٹر تھانے، پھر بہادر آباد تھانے لے جایا گیا اور بعد ازاں بریگیڈ تھانے منتقل کیا گیا اہلخانہ اور دوستوں کے احتجاج پر بہادر آباد تھانے واپس لایا گیا ڈاکٹر ریاض کی اہلیہ نے سوشل میڈیا پر ایک ٹوئٹ میں الزام لگایا تھا کہ ڈاکٹر ریاض ہفتے کی دوپہر 1 بج کر 15 منٹ پر سنڈیکیٹ میٹنگ میں شرکت کے لیے اپنے گھر سے نکلے تھے لیکن وہ نہ تو یونیورسٹی پہنچے اور نہ ہی اس کے بعد سے ان تک رسائی ممکن ہے۔ایس ایچ اوبہادر آباد نعیم راجپوت نے بتایا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پولیس نے ڈاکٹر ریاض کو گرفتار کیا ہے۔ "ہم نے ڈاکٹر ریاض کو گرفتار نہیں کیا،” انہوں نے کہا، "لیکن آرٹلری میدان تھانے میں 2017 کے ایک کیس سے متعلق کچھ معلومات تھیں جو پولیس کے پاس تھیں۔ ہم ان معلومات کے حوالے سے ان کے گھر جا رہے تھے جب ہماری ان سے ملاقات ہوئی۔ راستے میں ہم نے اس سے درخواست کی کہ وہ معلومات پر تبادلہ خیال کریں، جس پر وہ راضی ہو گیا اور ہمارے ساتھ آیا،” ایس ایچ او کے مطابق ان کی اہلیہ کو بھی اطلاع دی گئی، اور وہ تھانے پہنچی، اس کے بعد، ہم نے انھیںں گھر والوں کے حوالے کر دیا۔