کچے کے ڈاکوئوں کے معاملے پر جھگڑے کے بعد ڈی آئی جی سکھر کے نام کو فائنل کرنا سندھ پولیس کے لئے چیلنج کی صورت اختیار کر گیا۔
کراچی (رپورٹ: عاطف رضا)
)اندرون سندھ کچے میں مجرموں کے خلاف آپریشن کرنے والے افسران کے درمیان جھگڑے کے بعد ڈی آئی جی سکھر کے لیے نئے امیدوار کو فائنل کرنا سندھ پولیس کے لیے چیلنج بن گیا۔ سابق ڈی آئی جی نے ایس ایس پی مجرموں سے ساتھ روابط رکھنے پر شکایتی خط لکھے جانے اور ایس ایس پی کی جانب سے اعلیٰ افسران پر الزامات لگانے کے بعد پولیس افسران میں ایک نئی جنگ چھڑ گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق جہاں ایک طرف شہر کراچی میں لاقانونیت اور جرائم میں ہوشربااضافے نے لوگوں کی زندگیاں اجیرن کی ہوئی ہیں وہی دوسری جانب اندرون سندھ میں کچے کے ڈکیتوں سے لڑنے والی پولیس کبھی وسائل تو کبھی کسی اور چکر میں الجھی رہتی ہے دوسری جانب ملزمان جب چاہیں جہاں چاہیں وارداتوں کر کے پولیس کی رٹ کو چیلنج کرنے میں مصروف ہیں۔ گزشتہ دنوں سابق ڈی آٗئی جی پیر محمد شاہ کی جانب سے اعلیٰ افسران کو خط لکھا گیا جس میں ایس ایس پی حفیظ بگٹی کے خلا ف الزامات لگائے گئے کہ ان کے جرائم پیشہ افراد سے روابط ہیں اور انکے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے تاہم دوسری جانب ایس یس پی کاکہنا تھا کہ انکے خلاف کارروائی جرائم پیشہ افراد کو کسی قسم کی کوئی رعایت نہ دیے جانے کی وجہ سے کی جارہی ہے ، مذکورہ افسران کے بیانات منظر عام پر آنے کے بعد پولیس افسران اور حکومتی اراکین میں اسے بہت ناخوشگوار طرح سے دیکھا گیا اور کہا گیا کہ اس طرح کے بیانات سامنے آنے سے پولیس کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ واقعے کے بعد دونوں افسران کو عہدوں سے ہٹا یا گیا ہے تاہم نئے افسران کی تعیناتی ایک نیا مسئلہ بن چکی ہے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق حکومتی مداخلت کے باعث بھی افسران کی تعیناتی نہیں ہوسکی ہے ۔ سینٹرل پولیس آفس سے جو نام فائنل کیا گیا تھا وہ منظورنہیں ہوسکا ہے اور اب انتظار کیا جارہا ہے کہ حساس علاقے میں کون سے نئے افسران تعینات کیے جائینگے ۔