ماہ اکتوبر میں جاری ڈاکو راج کے دوران شہریوں سے کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چوری و چھین لی گئیں

0

کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر میں گزشتہ ماہ اکتوبر میں جاری ڈاکو راج کے دوران شہریوں کی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چوری و چھین لی گئیں جبکہ لاکھوں روپے مالیت کے موبائل فونز سے بھی شہریوں کو محروم کر دیا گیا ، شہر میں روز کی بنیاد پر پولیس مقابلوں میں زخمی سمیت درجنوں ڈاکوؤں و دیگر جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاری کے باوجود شہر بدستور ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر دکھائی دیتے ہیں ، سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اکتوبر میں شہریوں کو مجموعی طور پر کروڑوں روپے مالیت کی 193 گاڑیوں سے ہاتھ دھونا پڑ گیا جس میں 28 گاڑیاں چھینی اور 165 گاڑیوں کو چوری کرلیا گیا اسی طرح سے متوسط طبقے کی سواری موٹر سائیکلوں کی چوری و چھینے جانے کی وارداتوں میں شہری مجموعی طور پر 3907 موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیئے گئے جس میں 674 موٹر سائیکلیں چھینی اور 3233 موٹر سائیکلوں کو چوری کرلیا گیا ، گزشتہ ماہ اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کے دوران شہریوں کو مجموعی طور پر لاکھوں روپے مالیت کے 1576 موبائل فونز سے محروم کر دیا گیا جبکہ اس دوران اغوا برائے تاوان کی 2 وارداتیں اور بھتے کی 12 وارداتیں سامنے آئیں اس دوران شہر میں قتل و غارت گری کے واقعات میں مجموعی طور پر 38 افراد زندگی سے محروم ہوگئے ، سی پی ایل سی کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کا کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کی تعیناتی کے 3 ماہ اگست ، ستمبر اور اکتوبر کا جائزہ لیا جائے تو ان 3 ماہ میں ڈاکو راج کے دوران شہریوں کو مجموعی طور پر کروڑوں روپے مالیت کی 556 گاڑیوں سے محروم ہونا پڑا جس میں 82 گاڑیاں چھینی اور 474 گاڑیاں چوری کی گئیں جبکہ شہریوں کو مجموعی طور پر 11 ہزار 390 موٹر سائیکلوں سے ہاتھ دھونا پڑا جس میں 1951 موٹر سائیکلیں چھینی گئیں جبکہ 9 ہزار 979 موٹر سائیکلوں کو چوری بھی کرلیا گیا اور انہی 3 ماہ کے دوران شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کے دوران شہریوں کو مجموعی طور پر کروڑوں روپے مالیت 4 ہزار 964 موبائل فونز سے بھی محروم ہونا پڑا جبکہ 3 ماہ کے دوران اغوا برائے تاوان کی 7 وارداتیں جبکہ بھتہ خوری کی 23 وارداتوں بھی ہوئیں جس میں سب سے زیادہ بھتہ خوری کی 12 وارداتیں گزشتہ ماہ اکتوبر میں پیش آئیں اسی طرح سے گزشتہ 3 ماہ کے دوران شہر میں قتل و غارت گری کی وارداتوں میں مجموعی طور پر 122 افراد جان سے گئے ، ایک جانب پولیس کے افسران شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کے حوالے سے کمی کے دعوے کرتے ہیں تو دوسری جانب زمینی حقائق کچھ اور ہی بتا رہے ہیں کہ شہر میں جاری ڈاکو راج کے دوران شہری کن حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ایک جانب ڈاکو شہریوں کو گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں اور موبائل فونز سے محروم کر رہے ہیں تو دوسری جانب معمولی مزاحمت پر فائرنگ کر کے شہریوں کی جان لینے اور انھیں زخمی کرنے سے بھی دریغ نہیں کر رہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.