دھرنا مظاہرین اور پولیس میں تصادم ۔ قیادت سمیت سیکڑوں افراد کے خلاف انسداد دہشتگردی کا مقدمہ درج۔

0

 

دھرنا مظاہرین اور پولیس میں تصادم ۔ قیادت سمیت سیکڑوں افراد کے خلاف انسداد دہشتگردی کا مقدمہ درج۔

کراچی میں کئی روز سے جاری دھرنے مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہونے والے تصادم کے تین مقدمات مختلف تھانوں میں مرکزی قیادت ک ئرہئمانوں سمیت 600سے زائد افراد کے خلاف درج کرلیے گئے ،مقدمات  نامزد علما سمیت ساڑھے چھ سونامعلوم مرد اورخواتین کیخلاف درج کیاگیاہے۔ مقدمے میں انسداد دہشتگردی کی دفعات کا بھی اندراج کیا گیا ہےایک رہنما سمیت 19 افراد گرفتار جبکہ دیگر مفرور ہیں  ۔ تفصیلات کے مطابق نمائش چورنگی پر ہونےو الے دھرنے میں شامل مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کا مقدمہ الزام نمبر 465/24تھانہ سولجر بازار میں ایس ایچ او وقار عظیم کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔ مقدمے میں انسداد دہشتگردی کی دو مختلف دفعات کے ساتھ ساتھ اقدان قتل، ہنگامہ آرائی ، کار سرکار میں مداخلت سمیت دفعہ نمبر 109 کے تحت 6 نازمد علما سمیت 350 مرد و خواتین کے خلاف درج کیا گیا۔ مقدمہ متن کے مطابق سڑکوں کی بندش جے باعث لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا پڑ رہا تھا اور وہاں موجود شند افراد خوف و ہراس پھیل رہا تھا۔ اس اطلاع پر پولیس وہاں پہنچی  تو علامہ صادق ھعفری، مولانا حسن ظفر نقوی،علامہ علی مبشر زیدی،علامہ مختار امامی اورمولانا اصغر شہیدی کی قیادت میں شرانگیزی کی جارہی تھی ۔پولیس نے وہاں پہنچ کر ان اراد سے دھرنا ختم کرنے کی بات کی تو مزکورہ قیادت اور دیگر صورت شناس افراد کی جانب سے وہاں ہنگامہ آرائی کی گئی جس پر پولیس کی جانب سے کارروائی کی گئی اور وہاں موجود مزید 350 کے قریب افراد جن میں سے ڈھائی سو کے قریب مرد جبکہ دیگر خواتین نے بھی ہنگامہ کیا ۔ ہنگامہ آرائی میں پولیس کی املاک سمیت دیگر املاک کو نقصان پہنچایا گیا اسے جلایا گیا۔ اسکے ساتھ حملوں کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔ علاقہ میدان جانگ بن گیا ۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مولانااصغر شہیدی سمیت 19 افراد کو گرفتار کرلیا۔ مختلف افراد کے قبضے سے فساد اور ہنگامہ آرائی کے دوران استعمال ہونے والا سامان بھی برآمد کیا گیا ہے ۔ مقدمے میں گرفتار اور نامزد افراد کے خلاف لوگوں کو اکسانے ، ششرپسند جتھوں کی جانب سے ہنگامہ آرعائی کرنے سمیت دیگر جرائم  پر مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ مقدمے میں نامزد دیگر مفرور ملزمان کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ انکی گرفتاری کے لیے کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے ۔  اسی طرح سعود آباد تھانے میں پولیس نے ایس ایچ او ضمیر احمد کی مدعیت میں نامزد ملزمان سمیت 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ متن کے مطابق پنیشنل ہائی وے پر درنے کے دوران پولیس جب ان سے بات کررہی تھی کہ دھرنا ختم کیا جائے اسی دوران وہاں موجود افراد نے ہنگامہ آرائی کی اور پولیس پر لاتھی ڈنڈنے اور پتھراؤا کیا۔ اس دوران نامعلوم افراد نے پولیس او وہاں موجود شہریوں پر سسیدھی فائرنگ کی جس سے دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ وہاں قریب موجود دو موٹر سائیکلوں کو بھی آگ لگادی ۔ پولیس کے مطابق ملززمان کے خلاف کارروائی کی گئی تو وہ اندر آبادی میں روپوش ہوگئے ۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف اقدام قتل ، ہنگامہ آرائی سمیت انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا۔ سچل پولیس نے مقدمہ الزام نمبر2155/24 زخمی پولیس اہلکار آصف صدیقی کی مدعیت میں علامہ مختیاریامامی  اور حسن ترابی کے بیٹوں سمیت 150افراد کےخلاف مقدمہ درج کرلیا۔ مقدمے میں دہشتگردی سمیت دیگر دفعات کا اندراج کیا گیا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.