ارمغان صحافی ندیم احمد پر حملے میں بھی ملوث نکلا
ندیم احمد نے شناخت کرلی لیکن پولیس غیر سنجیدہ ہے
کرائم رپورٹرز ایسوی ایشن
کے جنرل سیکٹریٹری ندیم احمد پر قاتلانہ حملے میں ملوث ملزم ارمغان کے ملوث ہونے کے شواہد کے باوجودپولیس جان بوجھ کر نااہلی اورغفلت کا مظاہرہ کررہی ہے،ملزم ارمغان پراپنے دوست مصطفی عامر کو اغوا کے بعد بے رحمی سے کار سمیت زندہ جلا کر قتل کرنے کا الزام عائد ہے۔تفصیلات کے مطابق تھانہ بہادر آباد میں19 نومبر 2024کے روز نجی نیوز چینل کے دفتر کے سامنے سینئر کرائم رپورٹر و سی آر اے کے جنرل سکریٹری ندیم احمد پرفائرنگ کرکے فرار ہونے والے مقدمے میں ملزم ارمغان کوتاحال شامل تفتیش نہیں کیا جارہا ،ندیم احمد پر قاتلانہ میں ملزم ارمغان کے ملوث ہونے کے شواہد کے باوجودپولیس جان بوجھ کر نااہلی اورغفلت کا مظاہرہ کررہی ہے،جبکہ ملزم ارمغان کے حوالے سے آئی جی سندھ غلام نبی میمن ،ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر اور سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی عرفان بہادر کو آگاہ بھی کیا گیا کہ ندیم احمد کے قاتلانہ حملے میں پولیس جس ملزم کو تین ماہ سے تلاش کررہی ہے وہ ملزم ارمغان ہی ہے جس نے اپنے دوست مصطفی عامر کو اغوا کے بعد بے رحمی سے کار سمیت زندہ جلا کر قتل کرنے کا الزام عائد ہے ،ذرائع کے مطابق پولیس کے تفتیشی افسران گرفتار ملزم ارمغان اوراس سے جڑے نیٹ ورک کے خلاف کارروائیاں کرنے سے گریز کررہی ہے اوراس پر جو الزامات مزید سامنے آرہے ہیں انھیں غلط قرار دیتے ہوئے جان چھڑانے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے ، ملزم ارمغان بات بات پر لوگوں کو مارتا پیٹتا تھااور گولیاں چلادیتا تھا اس ہی طرز پر اس نے بہادرآباد میں ندیم احمد پر فائرنگ کی اور فرار ہوگیاتھا،ندیم پر قاتلانہ حملے کے حوالے سے پولیس حکام کو اس کی گاڑی تک کا اصل نمبر بھی نکال کردیا گیا یہ بھی بتایا گیا کہ وہ واقعے کے دو سے تین روز بعد شہر سے فرار ہوگیا تھا ، یادرہے کہ مقتول مصطفی عامرکی والدہ نے میڈیا کو بتایا تھا کہ میں نے بیٹے کے کیس کے متعلق ملزم ارمغان کی تمام تر معلومات فراہم کی تھی،ذرائع کے مطابق پولیس ندیم احمد کے کیس میں جان بوجھ کر نااہلی اورغفلت کا مظاہرہ کررہی ہے ، پولیس ملزم ارمغان کے معاملے تفتیش کا دائرہ وسیع کرنا چاہتی ہے کہ نہیں ،یا ا نھیں کون سے طاقتیں روک رہی ہے جس کی وجہ سے پولیس اس کیس میں اپنے پھرتیاں دکھانے کے بجائے سست روی کا مظاہرہ کررہی ہے ،جبکہ ملزم ارمغان سے تفتیش کرنے والی ٹیم میں وہ افسران بھی شامل ہیں جو ندیم احمد کے کیس کی تفتیش کررہی ہے لیکن ایسٹ انویسٹی گیشن کے عملے کو ملزم ارمغان سے ندیم احمد کے کیس کی تفتیش کرنے کی رسائی نہیں دی جارہی ہے جس کی وجہ سے ان افسران بھی پراسرار طور پر خاموشی اختیار کرلی ہے ۔